Thursday 10 September 2015

تیری تنہائی میں مخل ہوا جاہتے ہیں

تیری تنہائی میں مخل ہوا چاہتے ہیں
ہم تو پریم میں سفل ہوا چاہتے ہیں

تیرے آنگن میں بکھر کر رنگوں کی طرح
ماند قوس قضا ہوا چاہتے ہیں

بعد تیرے نہ جلے چراغ دل مندر میں
ہم تو بن کے چراغ دل میں روشن ہوا چاہتے ہیں

!دل کی لگی بھی جانے دل والے، آپ کیا جانو
ہم تو دل کی گہرایئوں میں آپکے ہوا چاہتے ہیں

یہ تو دل ہے مگر سمندر سے بھی گہرا وآصف
اس سمندر مین کتنے رنگ سمرپن ہوا چاہتے ہیں

یہ تو رنگ ہے تیری محبت کا جو بولتا ہے
ورنہ کب الفاظ غزل میں پرویہ چاہتے ہیں

محبتوں کے درپن میں روشن ہوا چاہتےہیں
ہم تو بس آپکے ہیں اور آپکے ہوا چاہتے ہیں
آصفہ وآصف

No comments:

Post a Comment

Current Vistors:-