تیری تنہائی میں مخل ہوا چاہتے ہیں
ہم تو پریم میں سفل ہوا چاہتے ہیں
تیرے آنگن میں بکھر کر رنگوں کی طرح
ماند قوس قضا ہوا چاہتے ہیں
بعد تیرے نہ جلے چراغ دل مندر میں
ہم تو بن کے چراغ دل میں روشن ہوا چاہتے ہیں
!دل کی لگی بھی جانے دل والے، آپ کیا جانو
ہم تو دل کی گہرایئوں میں آپکے ہوا چاہتے ہیں
یہ تو دل ہے مگر سمندر سے بھی گہرا وآصف
اس سمندر مین کتنے رنگ سمرپن ہوا چاہتے ہیں
یہ تو رنگ ہے تیری محبت کا جو بولتا ہے
ورنہ کب الفاظ غزل میں پرویہ چاہتے ہیں
محبتوں کے درپن میں روشن ہوا چاہتےہیں
ہم تو بس آپکے ہیں اور آپکے ہوا چاہتے ہیں
آصفہ وآصف